Friday, November 29, 2024

زخموں کا حساب کون دے گا

 زخموں کا حساب کون دے گا،

آنکھوں کی کتاب کون پڑھے گا؟
جہاں معصوموں کی سانسیں تھم جائیں،
اُس انصاف کا نام کون لے گا؟

خون سے سینچی گئیں راہیں،
جہاں سکڑ سکتی ہیں ماں کی باہیں۔
کیا یہ دنیا ایسے ہی چلے گی،
یا کوئی نئی روشنی کبھی جلے گی؟

یہ شاعری اُن معصوم جانوں کی یاد میں ہے،
جن کی آواز کبھی سنی نہیں گئی۔