زخموں کا حساب کون دے گا،
آنکھوں کی کتاب کون پڑھے گا؟
جہاں معصوموں کی سانسیں تھم جائیں،
اُس انصاف کا نام کون لے گا؟
خون سے سینچی گئیں راہیں،
جہاں سکڑ سکتی ہیں ماں کی باہیں۔
کیا یہ دنیا ایسے ہی چلے گی،
یا کوئی نئی روشنی کبھی جلے گی؟
یہ شاعری اُن معصوم جانوں کی یاد میں ہے،
جن کی آواز کبھی سنی نہیں گئی۔