Sunday, June 4, 2023

مولاناعبدالحسیب عارف قاسمی صاحب

 مولاناعبدالحسیب عارف قاسمی صاحب کا سانحَۂ اِرْتِحال

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے دیار بینی آباد، مظفر پور، بہار کے ایک انتہائی مخلص و مستند عالم اور احقر کے بچپن کے رفیقوں میں سے ایک مولانا عبدالحسیب عارف قاسمی صاحب،  شیخ الحدیث مدرسہ سراج العلوم، حشمت پیٹھ حیدرآباد کا آج حیدرآباد میں ہی ایک ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا ہے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔ موت تو بر حق ہے لیکن بعض موتیں انسان کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں بالخصوص ایک مخلص عالم کی موت جو لوگوں کے دلوں سے بہت قریب رہا ہو۔ ان کے انتقال کی خبر سن کر آج میرا پورا گاؤں بلکہ علاقہ سوگوار ہے۔ 

مولانا عبدالحسیب بینی آباد کے ان دو جید عالموں میں سے ایک تھے جنہوں نے احقر کے عقل و شعور میں سب سے پہلے دارالعلوم، دیوبند کا رخ کیا تھا اور وہاں سے فراغت حاصل کی تھی؛ ان میں پہلے مولانا عبد الرزاق صاحب قاسمی مرحوم تھے جنہوں نے بینی آباد میں مدرسہ قاسمیہ قائم کیا تھا اور جن کا انتقال بھی ایک حادثہ ہی کے اثرات کے باعث 21 جون 2008 کو ہوگیا تھا۔ دوسرے مولانا عبدالحسیب تھے جو دارالعلوم سے فراغت کے بعد حیدرآباد میں ہی قیام پذیر ہوگئے تھے اور ایک عرصے سے درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ حال میں انہیں بینی آباد میں قائم مدرسہ قاسمیہ کے صدر کے عہدے پر بھی فائز کردیا گیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہیں کیا اور عجیب اتفاق یہ ہےکہ وہ بھی ایک حادثہ کا ہی شکار ہوگئے۔ 

پوری طرح عصری علوم سے وابستہ ہونے کے  باوجود احقر ان دونوں عالموں سے بہت قریب رہا اور ان کی محبتیں حاصل رہیں۔ مولانا عبد الحسیب صاحب جب دارالعلوم ، دیوبند میں طالب علم تھے ، اسی زمانے میں احقر کو پہلی بار وہاں حاضری کا شرف بھی حاصل ہوا ۔ یہ غالباً 1990 کی بات ہے ۔ ان کے ساتھ ترمذی کے درس میں بیٹھنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی ۔

مولانا عبدالحسیب کی ابتدائی تعلیم و تربیت ان کے والد مرحوم حافظ و قاری عبد القیوم صاحبؒ نے کی تھی جو خود ایک بہت مخلص انسان تھے اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی بحیثیت امام گاؤں والوں کی خدمت کی۔ چنانچہ مولانا عبدالحسیب کو بھی اخلاص و للہیت ورثہ میں ملی۔ وہ انتہائی مخلص اور بے ضرر انسان تھے ۔ ریا، تصنع ، شہرت اور عہدے کی ہوس وغیرہ سے دور ایک لگن کے ساتھ درس و تدریس میں لگے  ہوئے تھے ۔

افسوس یہ ہے کہ ایک عرصے سے ان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی ۔ پچھلی بار جب وہ کچھ گھریلو ذمے داریوں کو لے کر بینی آباد آئے تو فون پر گفتگو کی اور ملنے کا انتہائی اشتیاق ظاہر کیا لیکن پٹنہ میں اپنی ذمے داریوں اور حالات کے پیش نظر نہ میں بینی آباد جاسکا اور نہ ہی وہ پٹنہ آسکے۔ بہر حال یہ ہم سب کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں انہیں جگہ نصیب کرے ۔ آمین ! نیز لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے ۔ آمین ! احباب سے بھی ان کے لئے دعائے مغفرت کی درخواست ہے۔ 

خاکسار و شریک غم

ڈاکٹر محمد واسع ظفر